ابھی بچہ ہے!: میری دونوں بیٹیاں ہر جماعت میں پہلی پوزیشن لیتی رہیں‘ اسکول کی سب سے لائق طالبات میں شمار تھا لیکن بیٹے کامعاملہ الٹ ہے۔ وہ پڑھائی پر بالکل بھی توجہ نہیں دیتا‘ پڑھنے لکھنے سے قطعی دلچسپی نہیں۔ سب کہتے ہیں ابھی بچہ ہے‘ عمر کے ساتھ سمجھ آجائے گی۔پانچ سال کا ہوچکا ہے‘ کے جی میں دوبار فیل ہوا‘ نہ لکھنا آیا‘ نہ کچھ پڑھنا‘ بہنیں سکھا سکھا کر تھک گئی ہیں‘ ٹیچرز پٹائی لگاتی ہیں۔ اب وہ اسکول جانا نہیں چاہتا۔ دیکھنے میں کوئی تین سال کا لگتا ہے‘ البتہ شرارتیں بہت کرتا ہے‘ بے چین ہے‘ کسی جگہ ٹک کر نہیں بیٹھتا اس کیلئے مسئلہ ہوتا ہے۔ ہاتھ پکڑ کر بٹھالیں تو رونے لگتا ہے۔ جیسے ایک یا دو سال کا بچہ روتا ہے۔ (قاسم علی‘ لاہور)
مشورہ: بعض بچے اپنے ہم عمر بچوں کے مقابلے میں دیر سےپڑھتے ہیں اور بعض پڑھنے لکھنے کے معاملے میں اتنے زیادہ ناکام ہوتے ہیں کہ ان سے سب ہی پریشان ہوجاتے ہیں جس طرح آپ کے بچے کے ساتھ ہورہا ہے وہ جسمانی کمزوری کے ساتھ ذہنی کمزوری کا شکار معلوم ہوتا ہے ایسے بچوں میں جسمانی تیزی ‘ بے چینی و بے قراری تو نظر آتی ہے مگر ذہانت کی کمی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پڑھ نہیں پاتے ان کی نشوونما عام بچوں کے مقابلے میں سست رفتاری سے ہوتی ہے۔ یہ بولنا‘ چلنا وغیرہ بھی دیر سے شروع کرتے ہیں ان بچوں کو مار پیٹ کر نہیں سکھایا جاسکتا بلکہ اس طرح تو یہ پریشان اور خوفزدہ ہوجاتے ہیں ان پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ کسی حد تک خصوصی تعلیم کے ماہرین سے پڑھنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ورنہ ان کی زندگی گزارنے کیلئے کچھ کا م یا آسان ہنر بھی سکھائے جاسکتے ہیں۔
میسج آگے بھیجو ورنہ نقصان ہوگا:مجھے اپنے موبائل فون یہ پیغام ملا ہے کہ ایک پیراگراف کو گیارہ لوگوں کو بھیجو ورنہ اس کے نقصان کے خطرات سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ اگر اپنے ہاتھ سے لکھ کر تقسیم کرو تو زیادہ اچھا ہوگا ورنہ پھر نقصان کے لیے تیار رہو۔ یہ پیغام میرے لیے ایک بوجھ بن گیا ہے اور میں ضروری کام انجام دینے میں شدید دشواری محسوس کرتا ہوں کہ جو الفاظ مجھے کسی انجانے نمبر نے بھیجے ہیں وہ میں لکھتا رہوں ورنہ پھر خطروں کا ڈر ہوگا۔ (محمد بابر‘ فیصل آباد)
مشورہ: اس طرح کے خود ساختہ پیغامات لوگوں کو بھیج کر آپ غلطی کریں گے وہ غلطی جو دوسروں نے آپ کو میسج بھیج کر کی ہے۔ اس پیغام کے نتیجے میں ایک تو خوف پیدا ہورہا ہے اور دوسرے عمل کی تکرار بھی سامنے آرہی ہے۔ ایک بے مقصد عمل کی تکرار جو کہ نفسیاتی مرض خیالات کا تسلط اور تکرار عمل کی خاص علامت بھی ہے۔ بہتر ہے اس طرح کے پیغامات کو نظرانداز کردیا جائے نفع یا نقصان ایسی چیزوں میں نہیں ہوتا۔
محبت سے محروم: میں کم عمر تھا کہ والدین میں جھگڑے ہوتے تھے‘ پھر والد ملک سے باہر چلے گئے انہوں نے وہاں دوسری شادی کرلی‘ والدہ نے صبر کیا۔ اب والد بیمار ہوکر واپس گھر آگئے ہیں۔ ہم لوگ جاب کررہے ہیں‘ اپنی ماں کی بہت عزت کرتے ہیں جبکہ والد کو ان کی دوسری بیوی نے چھوڑ دیا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ ان کی آپس میں نہیں بنی۔ اب میرا دل نہیں چاہتا کہ ان سے بات بھی کروں۔ مجھے بچپن یاد آتا ہے اس کے ساتھ ان پر غصہ آنے لگتا ہے کہ بیمار ہوکر ہمارے گھر کیوں آگئے۔ اتنے طویل عرصہ اپنی محبت سے محروم رکھا۔ (جہانگیر‘ حیدرآباد)
مشورہ: ماضی کی تکلیف دہ یادوں کو ذہن میں تازہ رکھ کر آپ اپنے موجودہ وقت کو بھی خراب کررہے ہیں۔ دراصل اب پیچھے کی طرف دیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے جو کچھ ہوچکا اب واپس نہیں لایا جاسکتا۔ والد بیمار ہیں اور آپ لوگوں کی توجہ اور محبت کے حقدار بھی ہیں۔ اس میں آپ کا اپنا فائدہ ہوگا۔ ان کے ساتھ ہمدردی رکھیں گے تو غصہ نہ آئے گا ویسے بھی آپ کو ان پر غصہ کرنے کا حق نہیں۔
میں پہلے بہت سمارٹ تھی: پہلے میں بہت اسمارٹ تھی‘ اس وقت منگنی ہوگئی‘ اب عمر 20 سال ہے‘ موٹی ہوگئی ہوں‘ سب مذاق اڑاتے ہیں۔ منگیتر کہتا ہے کہ مجھے موٹی لڑکیاں اچھی نہیں لگتیں‘ تم ایسی ہی رہی تو میں کسی اور سے شادی کرلوں گا۔ میں نے بہت ٹوٹکے کیے کوئی فرق نہ پڑا بلکہ چہرے پر دانے نکل آئے۔ آدھے سر میں درد ہوتا ہے کھانا بھی کم کھاتی ہوں نیند بھی نہیں آتی۔ خاندان میں کوئی اور موٹا بھی نہیں۔ (سارہ بشیر‘ کراچی)
مشورہ: اچانک وزن کا بڑھ جانا بلاوجہ نہیں ہوتا بلکہ خاندان میں بھی کوئی موٹا نہ ہو‘ موٹاپا پیدا کرنے میں خوراک ایک اہم کردار ادا کرتی ہے‘ موٹاپے کے مریض خوش خوراک ہوتے ہیں اور کھانے میں سکون محسوس کرتے ہیں لیکن آپ کے ساتھ یہ معاملہ بھی نہیں‘ اگر کم کھانے پر بھی وزن کم نہ ہو تو کسی فزیشن سے مشورہ کریں کیونکہ بعض اوقات تھائیرائیڈ گلینڈ کی خرابی بھی غیرمعمولی موٹاپا پیدا کرتی ہے۔
کہیں میں نفسیاتی مریضہ تو نہیں؟: مجھے گزشتہ بیس سال سے پیٹ کی تکلیف ہے۔ عجیب سا درد ہوتا ہے جس کے بعد بستر سے نہیں اٹھ سکتی‘ کبھی دل پر دباؤ آتا ہے تو کبھی دماغ کی طرف گیس جاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے‘ ایک گولا سا اٹھتا ہے۔ میں نے ایک ڈاکٹر کو دکھایا‘ انہوں نے مجھے نفسیاتی مرض کی دوا دے دی‘ وہ تو میں نے میڈیکل اسٹور سے پوچھ لیا‘ورنہ پتہ نہیں کیاہوتا۔ آپ بتائیں میں نفسیاتی مریضہ تو نہیں؟ (زونیرہ‘راولپنڈی)
مشورہ: کچھ بھی پریشانی کی بات نہیں‘ اگر آپ دوا کھالیتیں تو پیٹ کے درد کو آرام آجاتا‘ کیونکہ یہ باتیں اورشکایات جو آپ نے بیان کی ہیں کسی تشویش اور ذہنی دباؤ کا نتیجہ معلوم ہوتی ہیں۔ بعض اوقات نفسیاتی مسائل کی موجودگی میں لوگوں کو جسمانی شکایات پیدا ہوجاتی ہیں اوروہ خود کو کسی نہ کسی جسمانی بیماری کا شکار سمجھنے لگتے ہیں‘ اگر کوئی کہتا ہے کہ جسمانی بیماری نہیں ہے تو ان کو ناگوار گزرتا ہے‘ اگر غور کیا جائے تو جسمانی امراض کا احساس بھی تو ذہنی کیفیت کے سبب ہی ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں